ہم تیرا ذِکر نہیں کرتے کیا؟
ہم تیری فِکر نہیں کرتے کیا؟
ہم صبح شام نہیں لیتے کیا؟
ہم تیرا نام نہیں لیتے کیا؟
کِسلئے سایہءِ دِیوار ہوئے؟
رو بہ آئینہ شرمسار ہوئے
تیری فرقت میں گرفتار ہوئے
صِرف تیرے ہی طلبگار ہوئے
پِھر بھی ہم غیر شمار ہوئے
تیری محفل میں ہمی خوار ہوئے
دامنِ شوق تھامنے والے
آخرش غم سے تار تار ہوئے
ستم پہ کج ادائیوں پر بھی
تیری بے اعتنائیوں پر بھی
جفاؤں بے وفائیوں پر بھی
صبر سے کام نہیں لیتے کیا؟
ہم صبح و شام نہیں لیتے کیا؟
ہم تیرا نام نہیں لیتے کیا؟
ہم تیرا ذکر نہیں کرتے کیا؟
ہم تیری فِکر نہیں کرتے کیا؟