جو سفر اختیار کرتے ہیں
وہ ہی دریا کو پار کرتے ہیں
چل کے تو دیکھیے مسافر کا
راستے انتظار کرتے ہیں
ان سے بچھڑے تو پھر ہوا محسوس
وہ ہمیں کتنا پیار کرتے ہیں
جھوٹے وعدے کیا نہ کر ہم سے
ہم تیرا عتبار کرتے ہیں
ہم تو اس دلنواز دشمن کو
دوستوں میں شمار کرتے ہیں