Add Poetry

ہم جانتے تو تم سے کیار پیار نہ کرتے

Poet: حضرت شاھین اقبال اثر صاحب By: Umma Muhammad, Kuala Lumpur Malayisa

ہم جانتے تو تم سے کبھی پیار نہ کرتے
اے کاش نگاہوں کو کبھی چار نہ کرتے
اے کہ گرم عشق کا بازار نہ کر تے
اے کاش ترا کود کو خریدار نہ کرتے
اے کاش محبت کا بیوپار نہ کرتے
ہم جانتے تو تم سے کبھی پیار نہ کرتے
کیا جانتے تھے ہم کہ تو مرجائیگی ایک دن
تو خاک ہے مرقد میں اتر جائیگی ایک دن
پردیسی ہے اس دنیا میں گھر جائیگی ایک دن
ورنہ تو محبت کا اظھار نہ کرتے ہم
ہم جانتے تو تم کھبی پیار نہ کرتے
ہم اپنے سمجھنے میں تو کو چالاک ہوئے تھے
نا فھم تھے کب صاحب َ ادراک ہوئے تھے
بے سود کسی خاک پہ ہم خاک ہوئے تھے
اے کاش ترا خود کو پرستار نہ کرتے
ہم جانتے تو تم کھبی پیار نہ کرتے
کیا علم تھا ہم کو کہ ترا حسن ھے فانی
اک خواب کی مانند ہے الفت کی کہانی
ورنہ کبھی ضائع نہیں کرتے یہ جوانی
اور خود کو کبھی بیمار نہ کرتے
ہم جانتے تو تم سے کبھی پیار نہ کرتے
وہ زلف سیاہ وہ لب رخسار تمہارے
ہم جن کے سبب ہوگئے بیمار تمہارے
او ر ناز اٹھانے لگے بیکار تمہارے
اس دام میں ہم کو گرفتار نہ کرتے
ہم جانتے تو تم سے کبھی پیار نہ کرتے
کیا علم تھا ہے خواب بہت جلد بکھرنا
اے حسن کی دیوی تجھے اک روز ہے مرنا
نادان تھے کم فہم تھے اے دوست وگرنہ
مرجاتے مگر ہم ترا دیدار نہ کرتے
ہم جانتے تو تم سے کبھی پیار نہ کرتے

حضرت مولانا شاہ حکیم محمد اختر صاحب رحمتہ اللہ علیہ ہندوستان گئے تو وہاں ایک پاگل ہندو نوجوان کو دیکھا کہ وہ یہ مصرع پڑ ھتا " ہم جانتے تو تم سے کبھی پیار نہ کرتے"
حضرت مولانا نے پتا کروایا کیا بات ہو ئی ہے تو پتا چلا کہ یہ نوجوان کسی لڑکی پر عاشق ہوگیا ۔پھر اس شادی بھی ہو گئی ،مگر کچھ ہی روز بعد اس لڑکی کا انتقال ہوگیا جس کے غم میں وہ ہندو لڑکا پاگل اور دیوانہ ہو گیا اور گلی کوچوں میں یہ مصرع گاتا پھرتا ہے
ہم جانتے تو تم سےکبھی پیار نہ کرتے
الحمداللہ حضرت والا کے حکم سے بندے نے اس مصرعہ کو نظم کے پیرائے میں ڈھال دیا

Rate it:
Views: 778
10 Sep, 2014
Related Tags on Love / Romantic Poetry
Load More Tags
More Love / Romantic Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets