ہم جو بھی ہیں حبیب تمہارے مگر کیوں ہیں یہ راز نہ پوچھ
Poet: Santosh Gomani By: Santosh Gomani, Mithiہم جو بھی ہیں حبیب تمہارے مگر کیوں ہیں یہ راز نہ پوچھ
تیری تجھ سے زندگی گذرے تو مجھ سے میرا مجاز نہ پوچھ
پاؤں پر بھی بے اختیاری تیری گلیوں کی منزلیں تھی کیسی
چاروں پہر کی پیش قدمی ہر گذری تھی کیسے رات نہ پوچھ
ناہموار تھی راہیں یا ہم اپنے ارادوں سے مُکر چکے تھے
وقت کیسے بیتا بھول جا گذرے لمحوں کے پھرُ سراغ نہ پوچھ
حسرتوں کا تغافل ہی ہے کہ زندگی کو کسی کے قابل نہ سمجھا
جب اجڑے تو انتہا تھی اُن اشکوں کا اب آغاز نہ پوچھ
تیری اداؤں کے آنچل سے لپٹ کر کوئی رو بیٹھا تو تمہیں کیا
ہم سنتوش ہو کے پرجوش رہے تیری بے رُخی کی بات نہ پوچھ
More Love / Romantic Poetry






