ہم جو نگاہِ زیست سے حیران آگئے
عشرت کدے میں عشق کے پیمان آگئے
دنیا کو تو نے اے خدا یہ کیا بنا دیا
جنت سے دیکھنے اسے انسان آگئے
یادوں نے اشک و آہ سے سب کچھ مٹا دیا
جانے سے تیرے ضانِ جاں طوفان آگئے
تم تو ہمارے واسطے لاہور بھی نہیں
ہم ملنے تم سے وادیء کاغان آگئے
جو آشنا نہ تھے کبھی بحرو ردیف سے
ان کے ہمارے سامنے دیوان آگئے
وشمہ دیارِ عشق سے جو کچھ نہ مل سکا
ہونتوں پہ لے کے درد کی مسکان آگئ