ہم خواب نہیں رکھتے

Poet: R.K Jazeb By: R.K Jazeb, Jeddah

ملنے کیلیے تجھ سے آس نہیں رکھتے
ہم دل کے تڑپنے کا احساس نہیں رکھتے

وہ کیسی تھی مجبوری کہ آنسو بھی ناں آ پائے
ہے آنکھ میں بند سمندر ہم پیاس نہیں رکھتے

اب کیسے کریں خواہش کہ ملنا بھی ہے ناممکن
ہم خود سے الجھنے کے اسباب نہیں رکھتے

جب سے تیرا چہرہ ماضی کا بنا حصہ
ہم اپنی نگاہوں کو بے تاب نہیں رکھتے

اس شام بچھڑنے کا لمحہ تھا بڑا مشکل
اب تیرے جنوں کا وہ خواب نہیں رکھتے
 

Rate it:
Views: 436
02 Feb, 2010