ہم دیوانوں کی دنیا کے
دستور نرالے ہوتے ہیں
چہرے پہ سجا کر خوشیوں کو
غم دل میں پالے ہوتے ہیں
تم کیا جانو ان لوگوں کو
تم کیا سمجھو ان روگوں کو
جن روگوں کا اس دنیا میں
اب دست مسیحا کوئی نہیں
ان لوگوں کو تم کیا سمجھو
ان لوگوں کو تم کیا جانو
کہ جن کے دہکتے سینوں میں
پانے کی تمنا کوئی نہیں
وحشت کے تقاضے سارے ہیں
حاصل کا تقاضہ کوئی نہیں
ان عشق کے مارے لوگوں کے
دکھوں کا مداوا کوئی نہیں
یہ کرچی کرچی پرتو ہیں
تکمیل سراپا کوئی نہیں
تم چلنا چاہو سنگ ان کے
کچھ رستہ تو چل سکتے ہو
لیکن منزل کے دھوکے میں
انکے ہاتھوں میں ہاتھ نہ دو
سن لو انکی ساری باتیں
سب لفظ سجا لو سینے میں
ہاں لیکن میری بات سنو
انکا وحشت میں ساتھ نہ دو
انکی وحشت وہ وحشت ہے
کہ جس کا کنارا کوئی نہیں
دیکھو تو یہ ہیں سارا عالم
سوچو تو نتیجہ کوئی نہیں