ہم غریبوں کا یہ ارمان ہوا کرتا ہے
صرف مرنے پہ ہی اعلان ہوا کرتا ہے
ہم سخنور ہیں عطا کرتے ہیں لعل و گوہر
ہم میں ہر شخص ہی سلطان ہوا کرتا ہے
ہم نہیں چیز کو ئی روک کے رکھنے والے
وقت جب ہم پہ مہربان ہوا کرتا ہے
صرف رونے سے نہیں ہوتی بیاں حالت _ دل
خشک آ نکھوں میں بھی طوفان ہوا کرتا ہے
لوگ آتے ہیں چلے جاتے ہیں رکنے والا
ایک ہی شخص مری جان ہوا کرتا ہے
ساتھ چلنے کی قسم کھا ئی ہے کیسے مانوں
وہ جو ملنے سے پریشان ہوا کرتا ہے