ہم نے پھولوں کی طرح خود کو کھلا کر رکھا ہم زمیں کے تھے ربطہ ہوا سے رکھا ہم تیرے درد کو سینے میں لیے پھرتے ہے سلسلہ ہم نے دعاوں کا خدا سے رکھا ہم صدا دے گے تو لحجے میں چاہت اٹھے گی تھا وہ خاموش تعلق جو سدا سے رکھا