ہم کو زمانے بھر سے ملے جب بھی غم ملے
Poet: zaigham jaffery By: zaigham jaffery, Daskaہم کو زمانے بھر سے ملے جب بھی غم ملے
 جاری ہوئے ہیں آنکھوں میں چھم چھم کے سلسلے
 
 آئی ہے پھر سے باغِ تمنا بہارِنو
 پھر جاگنے لگے ہیں مرے سوئے ولولے
 
 بدنامیوں کا خوف غمِ ہجر بن گیا
 آشوب آگئے ہیں مگر ہونٹ نہ ہلے
 
 ملتی ہے جن سے قلب کو تسکین دوستو
 لازم نہیں کہ باغ میں وہ ہی پھول ہی کھلے
 
 نہ شَیخ کو پتا ہے نہ پنڈت کو علم ہے
 اب کون حل کرے گا محبت کے مسئلے
 
 ہاتھوں میں جان لے کے چلو باندھ سر کفن
 طے اس طرح سے ہوتے ہیں چاہت کے مرحلے
 
 یہ داستانِ عشق بڑی درد ناک ہے 
 تم آزماو عشق میاں ہم تو اب چلے
 
 وہ ہم کو اور کوئی انہیں بھی نہ مل سکا
 ہیں جعفری تمام یہ قدرت کے فیصلے
More Love / Romantic Poetry






