ہم کیا گلہ کریں تیرے شہر والوں کا جو پوچھتے نہیں حال خستہ حالوں کا میں تنہائی میں بھی تنہا نہیں ہوتا تم سے جڑا رہتا ہےسلسلہ خیالوں کا انا کی خاطر آج وہ بھی روٹھ گیا جو اصغر کا دوست تھا کئی سالوں کا