خوشحال زندگی کے لئے ہمیں پیار کرنا ہے
گزرایں گے زندگی اکٹھے ہمیں اقرار کرنا ہے
جل گئی ہے دنیا دیکھ کر ہم دونوں کو
ہمیں ایک دوسرے پر مگر اعتبار کرنا ہے
ہے دوستی جہاں ہوتی ہے دشمنی بھی وہاں
مقابلہ ہمیں دشمنوں کا لیکن بار بار کرنا ہے
نفرت سے نہ دیکھیں کھبی کسی کو ہم
موسم خزاں میں بھی ہمیں بہار کرنا ہے
دوریاں کتنی ہی ہوں چاہے ہم میں شاکر
پھر بھی صنم کا ہمیں انتظار کرنا ہے