ہو تم اک آزاد منش آوارہ بادل کی طرح
برسو تو برس گئے وگر نہ ٰچل دئے جانے کہاں
ہو تم اک آزاد آورہ پنچھی کی طرح ابھی یہاں تو پھر کون جانے پرواز کہاں
ہو تم آوارہ یوں با د سحر کی طرح ابھی پچھم تو پھر کون جانے رخ زیبا کہاں
ہو تم آوارہ ا بھرتی موج بحر کی
ابھی یہاں تو پھر کون جانے چل دئے من موجی کہاں