تعریف کیسے ہو تیری ذرا بتا مجھ کو
جو بھائے دل کو ترے حرف وہ سکھا مجھ کو
نجانے تو تھا کہاں ڈھونڈتا رہا ہوں میں
سنائی دیر سے دی ہے تری صدا مجھ کو
دعائیں تیرے لیے مانگتا ہوں میں ہر دم
یہ اور بات کہ تو دے نہ دے دعا مجھ کو
خفا نہ ہونا مری سادگی کو سہہ لینا
برا نہیں ہوں سمجھنا بھی نہ برا مجھ کو
یہ میرے گیت اگر تیرے دل کو بھاتے ہیں
تو ساز پیار کے لے کر انھیں سنا مجھ کو
سنا ہے تیرے بھی دل میں امنگ جاگی ہے
خبر ہے ساری تو چاہے نہ اب بتا مجھ کو
ہوا نے چپکے سے کھولا تھا رات دروازہ
تو مجھ سے ملنے چلی آئی یہ لگا مجھ کو
وہ آئے گا نہ کبھی اس کا انتظار نہ کر
تھی نیند آدھی تو وجدان نے کہا مجھ کو
سخن کا شہر ، رفیقوں کی یہ حسیں محفل
رہے گا یاد تو زاہد یہ سب سدا مجھ کو