ہو گیا آخرش جو ہونا تھا خاک تھے خاک ہی بچھونا تھا موت ہم نے قبول ہنس کر کی کس قدر زندگی کا رونا تھا جھک کے دیکھا تو دیو قامت سر اٹھایا تو ایک بونا تھا سانحہ دینے کی تھی کہاں نیت کانٹا پاؤں میں اک چبھونا تھا