Add Poetry

ہیر رانجھے کو مار کے ظالم مسکرائے کہ عشق ختم

Poet: NEHAL GILL By: NEHAL, Gujranwala

ہیر رانجھے کو مار کے ظالم مسکرائے کہ عشق ختم
مگر دیکھ لو ظلم والوں آج بھی کتنے رانجھے کتنی ہیریں ہیں

مارے نفرتوں کے ہٹھوڑے تُم نے عشق کو توڑنے کے لئے
ہٹھوڑوں کی مار سے دیکھو گرم کتنی عشق کی شمشیریں ہیں

برسوں پہلے کیا جرم آدم نے اور جنت سے نکل گیا یاد ہیں!
مگر نہ ختم ہوئی سزا اپنی آج بھی پیروں میں زنجیریں ہیں

لکھنے والوں لکھو کچھ ایسا کہ حسین تاریخ بن جائے
جس طرح برسوں پہلے ’غالب‘ تھے جن کی زندہ تحریریں ہیں

سوچ رہا ہوں سمجھ نہیں آتا میں کون ہوں؟ تُم کون ہو؟
میری آنکھوں کے دائرے میں کچھ دُھندلی سی تصویریں ہیں

واہ! خدایا جاؤں صدقے ترے دے کے لمبی زندگی انسان کو
زندگی کے راز میرے ہاتھوں میں ترچھی جو جو لکیریں ہیں

خدایا تری تُو ہی جانے سوچ نہالؔ بے سمجھ ترے بعیدوں سے
کل تک حکومت کرتا تھا اُسی بادشاہ کے گلے میں لیریں ہیں

Rate it:
Views: 371
19 Jan, 2014
Related Tags on Love / Romantic Poetry
Load More Tags
More Love / Romantic Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets