ہے لب پہ میرے فریاد ،کوئی دعا تو نہبں
کہ تیرے بعد میرے پاس کچھ رہا تو نہیں
نام اسکا تم نے یہ سمجھا تو ٹھیک ہے
وگرنہ اس کا نام اے جان وفا تو نہیں
میرے دل کی بات آخر کیسے سمجھتا
وہ تو انسان ہے آخر کوئی خدا تو نہیں
جو بات دل کی تھی دل میں ہی رکھی
کبھی اس سے جا کے کہا تو نہیں
ہے کچھ الگ سا سب سے جدا سا ہے
ورنہ اتنا بھی ہہ یاسر برا تو نہیں