یا مجھ کو محبت کا اختیار دے
یا چڑھا محبت کا خمار تو ہی اتار دے
بھٹک رہا جس صحرا میں میں
تو ہی اس صحرا سے گزار دے
مدت سے رہا رہ خضر کے انتظار میں
اب یہ گمان خضر بھی تو ہی نکال دے
تمنا میری تو جانے یا میں جانوں
اے خدا تو ہی بھٹکے کو راہ پہ ڈال دے