یاد

Poet: طیّب خان گلفام By: طیّب خان گلفام , Bahawalnagar

 آج مجھے اک گلی یاد آئی
اس گلی کی اک لڑکی یاد آئی

میں تو گویہ گزر چکا تھا
مجھے تو گویہ اپنی برسی یاد آئی

اور وہ جس کا پردہ مجھے دیکھنے کے لیے اٹھتا تھا
مجھے آج اس گھر کی کھڑکی یاد آئی

اور جس میں محبّت کے پتھر اچھالے جاتے تھے
گاؤں کی پرانی وہ ندی یاد آئی

کالی گھٹاؤں کو جو دیکھا آسمان پر
پھر مجھے تیرے بالوں کی گہری لڑی یاد آئی

آخری بار اس گاؤں میں کب گزرے تھے
پھر مجھے تیری رخصتی یاد آئی

جو دیکھتے ہی دیکھتے شہر میں بدل گی طیّب
مجھے وہ ویران سی بستی یاد آئی
 

Rate it:
Views: 268
12 Oct, 2022