کسی کی یاد نے سر شام مجھ کو گھیرا ہے
تعلق اس کا میرے دل سے بہت گہرا ہے
میں اس سے کیسے کہوں کہ اے مہرباں میرے
بنا تیرے یہ زندگی غم کا صحرا ہے
یہ سب اشک اپنی آنکھوں کے مجھے دے دو
ان آنسوؤں پہ سارا حق تو میرا ہے
تیری اداسی کو بنا لوں میں ردا اپنی
تیری خاموشی کس طرح کا استخارہ ہے
تیرے چہرے کی یہ مسکان سدا قائم رہے
یہ ہی مسکان تو بہار کا اشارہ ہے
انس کہہ دو اس سے کہ میرے ہمدم
میں بھی تیری یہ جان و دل بھی تیرا ہے