یاد تم بھی بار بار مت کرنا سامنے آ آ کے بیقرار مت کرنا کچھ چاہ نہیں بس اک التجا ہے آنکھوں کو اپنی اشکبار مت کرنا تمہاری خاطر اپنوں کو چھوڑا ہے نام میرا غیروں میں شمار مت کرنا ٹوٹ کر چاہے خود بکھر جانا مبین پیدا صفوں میں انتشار مت کرنا