یاد محبوب میں جو شب کو سحر کرتے ہیں
منزل عشق وہ دیوانے ہی سر کرتے ہیں
کاٹے کٹتا نہیں اک پل بھی شب فرقت کا
اور وہ پوچھتے ہیں کیسے گزر کرتے ہیں
عشق سچا ہے تو اک بار ہی ہوتا ہے فقط
بے وفا ہوتے ہیں جو بار دگر کرتے ہیں
سات پردوں میں نہاں رکھتا ہے وہ اپنا وجود
راز حق پھر بھی عیاں شمس و قمر کرتے ہیں
نرم شاخیں نہیں ہر پھول کی قسمت میں حسن
ایسے گل بھی ہیں جو کانٹوں میں بسر کرتے ہیں