یادوں میں محبت کا نگر جائیں گے اک دن
ممکن تو نہیں پھر بھی مگر جائیں گے اک دن
یہ سانس بھی اک بار ترے سانسوں سے مل کر
ساحل پہ وفاؤں کا سفر جائیں گے اک دن
ہو جائے جو اک روز یہ دنیا سے کنارا
ہم تم ہوں جہاں ایسا دہر جائیں گے اک دن
اک چاند جو اترا تھا کبھی دل کی زمیں پر
اس چاند کی دنیا میں ہی گھر جائیں گے اک دن
سن کر یہاں بیتاب ستاروں کی کہانی
ہم شام کے منظر میں سحرجائیں گے اک دن
اک بار توروٹھے ہوئے خالق کو منا لیں
بیکار دعاؤں میں اثر جائیں گے اک دن
بیٹھے ہیں یہ خاموش ، سمندر کو نگل کر
وشمہ جی سرابوں میں گہرجائیں گے اک دن