یادِ جاناں میں گھوم لیتی ہوں
غم کی بادِ سموم لیتی ہوں
تیرے آنسو بہت مقدس ہیں
اپنے ہونٹوں سے چوم لیتی ہوں
تیری دنیا کے قید خانے میں
اپنے اندر ہی گھوم لیتی ہوں
مجھ کو دنیا کے زر سے نفرت ہے
میں وفا کی" رقوم "لیتی ہوں
اس کی یادیں جو آئیں گھر وشمہ
میں تو مستی میں جھوم لیتی ہوں