میرا تیری یادوں کے آغوش میں بسیرا ، مجھے اچھا لگتا ہے
بیگانہ ہوکہ خود سے تیری یادوں میں رہنا ، مجھے اچھا لگتا ہے
مے تو حلق سے اُتر کر سر پہ حاوی ہوتی ہے
تیرا يوں آنکھوں میں اُترنا ، دِل میں سما جانا اچھا لگتا ہے
یوں تو ہر کھانے کی شے کا ذائقہ اپنی جگہ خاص رہا
پر تیرے ہاتھوں سے بنا کچھ ، کھانا مجھے اچھا لگتا ہے
ہم اکثر ہی ہم کلام ہوتے ہیں آپس میں
پھر بھی کچھ تلک تیرے رو برو ہونا مجھے اچھا لگتا ہے
کاش کہ عنایت کرے توں ، ہمیں کچھ لمحہ اپنے قیمتی وقت کا
کیا کروں بس تیرے ساتھ وقت بتانہ مجھے اچھا لگتا ہے
تیرا ہم سفر ہو جانا نصیب کی بات ہے ، مقدر کی بات ہے
پر اِس محجزے کی امید کرنا مجھے اچھا لگتا ہے
کاش کہ پوچھے توں حسن سے اُسکی دلّی آرزو ، وہ کہہ دے
کہ میرا تیری دھڑکنوں میں بس جانا مجھے اچھا لگتا ہے