یار بے وفا

Poet: Frehman By: Frehman, Dubai

درد آنکھوں سے اشک بن کے ٹپکتے رہے
تیری یادوں کے موسم یوں ہی کٹتے رہے

جو چمن میں پھول بن کے مہکتے رہے
مسلے گئے تو کئی دل تڑپتے،سسکتے رہے

نظام بدلنے کی آس تھی جن سے
ہر پل وہ نئے رُوپ بدلتے رہے

ہم نے تو دل تیرے نام کر دیا تھا
پھر کیوں ہم سے یہ فاصلے رہے

دل کے مکاں میں صرف تُو ہی بسا ہوا تھا
تیرے ہجر سے اب تک ویرانیوں کے سلسلے رہے

دل و جاں اُن کی چاہت میں ہار بیٹھے فضل
یار بے وفا کو پھر بھی ہم سے گِلے رہے

Rate it:
Views: 752
30 Mar, 2013