یو ں دل کے دھڑ کنے کا عنوان بدلتے ہیں
جیسے کسی کمرے کا سامان بدلتے ہیں
ا چھا ہے سمجھ جا ؤ اس تلخ حقیقت کو
کچھ لو گ کی عادت ہے پہچان بدلتے ہیں
ہم و قت کے مندر کے عیاَر پجاری ہیں
جب وقت بدلتا ہے بھگو ان بدلتے ہیں
ا ک کوششِ پیہم سے باَہمتِ مردانہ
موسم کے مز ا جوں کو د ہقان بدلتے ہیں
ا ک اس کے بدلنے پہ انگشت بہ دنداں ہو
ہر دور میں انو ر جی ا نسان بدلتے ہیں