یونہی بدنام ہے کہ بے وفا ہوتی ہیں لڑکیاں
ارمان سانسوں میں روز کتنے پروتی ہیں لڑکیاں
کہاں ملتی ہے ترجی زمانے میں بھلا اِن کو
کون جانے کیسے ، کب ، کیوں روتی ہیں لڑکیاں
عزتِ گھر کی فکر اور بے تابیاں عشق کی
سب سوتے ہیں مگر کہاں سوتی ہیں لڑکیاں
عمرِ جوانی میں بڑی الجھنیں سہتیں ہیں
خوابوں کو آنکھوں تک بوتی ہیں لڑکیاں
بے بسیوں کی مہندی لگا کے ہائے نہالؔ جی
ہاتھوں کو اشکوں سے پھر دھوتی ہیں لڑکیاں