یونہی سوچتا ہوں میں اکثر
تجھے کس طرح سزا دوں میں
تیری آرزو کروں اور پھر
تیرا خیال تک بھلا دوں میں
تجھے خوابوں میں اپنے بلا کر
اپنی راتیں سبھی جلا دوں میں
تیری منزل کو گولوں سے سجا کر
راہ میں کانٹے بچھا دوں میں
یا تیری زیست کا ہر اک پہلو
بھولی ہوئی داستاں بنا دوں میں
تو جو چاہے اسے میں پا لوں
تو جو پا لے اسے مٹا دوں میں
یا تجھے اس طرح سے چاہوں کہ
تجھے تیری نظروں میں ہی گرا دوں میں