Add Poetry

یہ بارش ہے، دسمبر ہے، نہیں ہو تُم مگر جاناں

Poet: AzharM By: AzharM, Doha
New Page 1

یہ بارش ہے، دسمبر ہے، نہیں ہو تُم مگر جاناں
وہی دھرتی ہے، امبر ہے، نہیں ہو تُم مگر جاناں

نکلتے آج بھی گلیوں میں ہیں اُلفت کا دم بھرنے
بنا کر جوڑیاں بھیگے بدن، رُخسار پر موتی

بدن کی آگ سے جھلسے ہوئے جزبات کو لے کر

وہی دیکھا سا منظر ہے، نہیں ہو تُم مگر جاناں
یہ بارش ہے، دسمبر ہے، نہیں ہو تُم مگر جاناں

کھُلی کھڑکی سے جھانکو اور یادوں کا مزہ لے لو
اُڑاؤ پھر سے پاؤں مار کر پانی کے کچھ چھینٹے

لپٹ جاؤ بہانہ کر کے پھر دامن بچانے کا
تُمہارا منتظر در ہے، نہیں ہو تُم مگر جاناں

مسلماں کو مسلماں کہ رہا ہے آج بھی کافر
اُڑایا تھا تُمہیں بھی عید پر کچھ چوڑیاں لیتے

بدن پر باندھ کر بم، یہ نہ پوچھا تھا مسلماں ہو؟
وہی مُسلم ہے کافر ہے، نہیں ہو تُم مگر جاناں

Rate it:
Views: 414
26 Dec, 2013
Related Tags on Love / Romantic Poetry
Load More Tags
More Love / Romantic Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets