اکثرکہتا ہوں اس سے
نہ یوں لڑا کرو
کمزور ہوں دکھتا مضبوط ہوں
ٹوٹا تو بکھر جاؤں گا خوابوں کی طرح
بکھرا تو بس لوٹ کے نہ آؤں گا
وہ سمجھتا ہے کہ یہ بھی پیار ہے
دلِ نادان پہ اعتبار ہے
سوچتاہوں کیسےسمجھاؤں
میں نہیں دسمبر جو لوٹ آؤں گا
نہ میں ساون جو برس جاؤں گا
میں تو زرد سی ہوا ہوں
خاموشی سے گزرجاؤں گا
جان لو اتنا
زندگی دھوپ اور تم گھنا سایہ