یہ تو ممکن نہیں کہ من دیکھو
آدمی کا مگر سخن دیکھو
کوئی گُل چیں یہاں سے گزرا ہے
اُجڑا اُجڑا سا ہے چمن دیکھو
آگ بھڑکے گی ایک دن لازم
میرے سینے میں ہے اگن، دیکھو
ان کی گفتار پر نہیں جانا
ان کا کردار، ان کا فن دیکھو
عشق کا کام ڈوب جانا ہے
حسن والوں کا حسن ظن دیکھو
موت سے کیا مجھے ڈراو گے
باندھ رکھا تو ہے کفن دیکھو
ہاں، گُھٹن ہے، چَہَار سو اظہر
چل پڑے گی ابھی پَوَن دیکھو