وہ تو میرا حوالہ ہے
جسے دل میں پالا ہے
میں کسی خواب میں پھر رہی ہوں
میرے ارد گرد اجالا ہے
دل تو نکلا جا رہا تھا پہلو سے
بڑی مشکلوں سے سنبھالا ہے
قیامت ہے کہ لوگوں کی زبانیں ڈراز ہیں
اور میرے ہونٹوں پہ تالا ہے
کیا بگاڑ سکے گا زمانہ سچائی کا
یہ زمانہ تو سارا دیکھا بھالا ہے
میری اداسیاں ہی نہ ہوں ماریہ
یہ جو چاند کے گرد ہالہ ہے
ایک طوفان تھا جینا بھی جیسے
کتنی مشکلوں سے ٹالا ہے