یادوں سے بھری شام کو حسیں بناتا ھے
محبوب کی کھوئی قربت کی یاد دلاتا ھے
یہ دسمبر کا مہینہ مجھے خوب ستاتا ھے
وہ لبوں کی نرم لرزش کو
حیا میں ڈوبی بند ش کو
آمادہ کراتی لغزش کو
اسکی رسیلی باتوں میں گویا چھپاتا ھے
یہ دسمبر کا مہینہ مجھے خوب ستاتا ھے
سرمائی آنکھوں میں انتظار لے کر
مرمریں بانہوں کا ھار لے کر
معطر گیسؤوں کا وار لے کر
وہ دریچے کا منظر کبھی یاد کراتا ھے
یہ دسمبر کا مہینہ مجھے خوب ستاتا ھے
کھنکتی چوڑیوں کی جھنکار میں کیا تھا
بدلتی ھوئی تپش رخسار میں کیا تھا
وہ اقرار میں چھپی انکار میں کیا تھا
میری نگاہ یاس کو بہت پر نم بناتا ھے
یہ دسمبر کا مہینہ مجھے خوب ستاتا ھے
وہ گزرا وقت پھر سے آ جاتا
اس بہت اپنے کو میں اپنا جاتا
شاید خود کو کہیں میں پا جاتا
یہ خود گزرتا ھے مجھے بھی گزار جاتا ھے
یہ دسمبر کا مہینہ مجھے خوب ستاتا ھے
یہ دسمبر کا مہینہ مجھے خوب ستاتا ھے