رُوٹھے تو شہر بھر میں تماشا نہیں کیا
دُنیا کے سامنے تجھے رُسوا نہیں کیا
کب کون ہنس کے ملتا ہے اپنے رقیب سے
ہم نے تمہارے پیار میں کیا کیا نہیں کیا
یہ دوستی نکاح میں بدلیں گے ایک دن
یونہی تمہارے واسطے خرچہ نہیں کیا
غصے میں گالیاں بھی وہ دیتا تو خیر تھی
پر اس نے فون کاٹ کے اچھا نہیں کیا