یہ سنتے تھے کہ سینے میں کہیں دل بھی دھڑکتا ہے
Poet: muhammad nawaz By: muhammad nawaz, ssangla hillتمہاری یاد آتے ہی سماں ایسے پگھلتا ہے
کہ جیسے روح کا آتش فشاں لاوا اگلتا ہے
شب ہجراں کے گھیرے میں کبھی نہ آرزو کھونا
جہاں پر شام ہوتی ہے وہاں دن بھی نکلتا ہے
ہزاروں جستجوؤں کے جلو میں زندگی نکلی
چلو دیکھیں کہاں یہ قافلہ جا کر ٹھہرتا ہے
وہاں تو بس تمہارے نام کی گردان ہی دیکھی
یہ سنتے تھے کہ سینے میں کہیں دل بھی دھڑکتا ہے
جبیں یونہی جھکی رہتی نہیں تمہاری چوکھٹ پر
منازل کا ہر اک رستہ اسی در سے نکلتا ہے
جوار شوق میں رہنا سکھایا مجھکو فطرت نے
تمہیں اب کیسے سمجھاؤں سمے کیسے گزرتا ہے
ابھی الجھاؤ نہ الفت کو ان تعبیر گاہوں میں
یہ وہ حاصل ہے کہ جو خواب کی بھٹی میں پلتا ہے
کہیں سے ڈھونڈ کے لاؤ میری تقدیر کا تارا
ذرا دیکھوں تو مجھ سے بڑھ کے یہ کیسے مچلتا ہے
میرے اشعار کے زینے سے اتری چاند کی کرنیں
کہاں ہو تم کہ ہر جذبہ تمہیں اب بھی ترستا ہے
More Love / Romantic Poetry






