یہ سوچتا ہوں چراغوں کا اہتمام کروں
Poet: محشر آفریدی By: رابعہ, Quettaیہ سوچتا ہوں چراغوں کا اہتمام کروں
ہوا کو بھوک لگی ہے کچھ انتظام کروں
ہر ایک سانس رگڑ کھا رہی ہے سینہ میں
اور آپ کہتے ہیں آہوں پہ اور کام کروں
ابھی تو دل کی قیادت میں پاؤں نکلے ہیں
تلاش عشق رکے تو کہیں قیام کروں
خطا معاف مگر اتنا بے ادب بھی نہیں
بغیر دل کی اجازت تمہیں سلام کروں
فقیر عشق ہوں کشکول دل میں حسرت ہے
گداگری کا محاصل بھی تیرے نام کروں
مرے جنون کو سہرہ ہی جھیل سکتا ہے
کہیں جو شہر میں نکلوں تو قتل عام کروں
More Love / Romantic Poetry






