یہ چاند اور ستارے کہاں سے آئے ھیں
یہ رات بھر کے مہمان آسمان سے آئے ھیں
ساجن نہیں تو پھر یہ ممان کیوں آئے ھے
جھپکتی پلکوں سےانتظار تھک گئے ھے
یہ انظار کے لحمے کہاں سے آئے ھے
بڑے پرسکون نیند میں ڈوب جانے والے ھے
امید کے خزانے کہاں سے آئے ھے
اداسی کے بادل پڑیں ھے رخ پر
بتاؤ یہ راز کے اشارے کہاں سے آئے ھے