یہاں ابتدا سے بھی پیشتر

Poet: zain shakeel By: zain shakeel, gujrat

یہاں ابتدا سے بھی پیشتر
کسی انتہا کا مقام ہے

میں بکھر گیا کہیں ٹوٹ کر
مری کرچیوں کو سمیٹ لے

مری سانس سانس گواہ ہے
ترا نام لیتا ہوں ہر گھڑی

ترا نام میں نے لیا نہیں
ترا درد روٹھا ہے شام سے

مرے ماہ و سال تمام کر
مری آبرو کا حساب دے

ترا وصل ایک مزاج تھا
کہیں لڑ جھگڑ کے چلا گیا

ترا ہجر رہتا ہے رو برو
مرا حوصلہ بھی عجیب ہے
 

Rate it:
Views: 355
20 Feb, 2015