بات میں کب کوئی ہونٹوں سے بیان کرتا ہوں
وہ تو خود ہی میری آنکھوں سے سمجھ جاتا ہے
ہاں میں کہ تو گیا تھا کہ بھلا دوں گا اسے
مگر..سچ..!...وہ مجھے آج بھی یاد آتا ہے
روک لیتا ہے میری سانس ,اسے بھولنے کا خیال
اسکی یادوں کا... میری روح سے کیا ناتا ہے
میں نے رو رو کہ سبھی نقش مٹاۓ تھے مگر
یار...! وہ پھر سے میرے دل میں اتر آتا ہے
لاکھ بدلے ہیں خضر ہم نے... مسافر... پھر بھی
رستہ خود بخود اسی کی اور کیوں پہنچاتا ہے..