چاہے تیرے شہر سے نا اشنآ ہوں میں
تری بے رخی سے کافی اشنآ ہوں میں
یہ میں نہیں کہتا اہل جہاں کہتے ہیں
شرافت کی دنیا میں اک مثال ہوں میں
بزمِ یاراں میں بھی اجنبی بن کر رہا ہوں
ایسے دور سے میری جان گزرا ہوں میں
ترا آنا چلے جانے کے بعد قابلِ تعریف تھامگر
تیری اس سازش سے ناواقف کہاں ہوں میں
پھر سے جانے کے مشورے آزاد سے کرتے ہو تم
میں بھی اہل دل ہوں مری جان پتھر نہیں ہوں میں