دستِ دُعا سے ایک پھول کا بِکھر جانا
راس آیا نہ جِسے کبھی یوں اُجڑ جانا،
میں تیری زندگی کا وہ ساکن لمحہ ہوں،
کے برف بن جانا اور رگوں میں اُتر جانا
جنونِ عشق کے یہ تھا سِلا میری بدگمانی کا،
ہر اشک راٸیگاں ہونا ہر دعا بے اثر جانا
لوٹ آؤ کے عقیدت ہے تیرے فریب سے،
پھر سے لوٹ جانا تم پھر سے مکر جانا
یہ لمحہ بھی کبھی عنایت کیا شبِ فراق نے،
آنسوں سے اثر جانا ہونٹوں سے صبر جانا
میرے نصیبوں میں احسِن آیا ہی نہیں ہٙوا ہونا،
لبوں پے ٹھہر جانا لٹکِ یار سے گذر جانا