بارشوں کے موسم میں
تنہائی عذاب لگتی ہے
ایسی کتاب لگتی ہے
جس کے اوراق کو
مکمل سیاق و سباق کو
پڑھنے کی ضرورت ہو
اگرچہ نہ کوئی صورت ہو
دل کی اُداسی کو
اس روح پیاسی کو
ہواوں کے شور سے
گزرتے ہوئے دور سے
اک چبھن سی ہوتی ہے
اک دُکھن سی ہوتی ہے
کہ نہیں اب وہ بات ہے
دور مجھ سے وہ ذات ہے
جو روح سے تھی قریب تر
جو خود سے تھی حبیب تر
کہ خواہش نفس میں
آزاد بھی ہو ں قفس میں
بارشوں کے موسم میں
جدائی عذاب لگتی ہے