آج بہت یاد آ رہے ہو تم
مجھے مجھ سے چرا رہے ہو تم
میں وقت کو کس کڑوٹ میں لیں آؤ
کہ مجھ سے دور جا رہے ہو تم
سردیوں کی چاند رات میں
دھند میں دیکھائی دے رہے ہو تم
کیا میں ُاوڑھ لوں ان سرد ہواوں کو کہ
ان کی ہلچل میں سنائی دے رہے ہو تم
ستاروں بھرا آسمان اور آنکھوں میں جگنوں اترے
کیوں میرے دل میں دوھائی دے رہے ہو تم
میری زلفیں میرے چہرے پے رقس کرنے لگی
کیا ہواوں میں انہیں سجا رہے ہو تم
بہت کچھ کہہ دیا تیری خاموشی نے
جس بات کو بولنے سے گبھرا رہے ہو تم
سکون دل کے لیے کہا تھا زرہ ہاتھ تھماناں
کیوں نظریں جھکا کر شرما رہے ہو تم
ہاں !! مددت سے اسی لمحے کا انتظار تھا
جب بانہوں کا ہار مجھے پہنا رہے ہو تم