آس کے سب دئیےبجھانے ہیں
روگ دل کو نئے لگانے ہیں
کون دیتا ہے ساتھ مشکل میں
جھوٹی باتیں ہیں سب فسانے ہیں
نفرتوں کے ڈگر ختم کر کے
پیار کے راستے بنانے ہیں
کیسے پائے گا چین محلوں میں
جس کے دل میں میرے ٹھکانے ہیں
زیست میں تیرے سنگ جو بِیتے
بس وہی پل حسیں سُہانے ہیں
اِتنا مصروف بھی نہیں ہوں میں
بھُولنے کے تُجھے بہانے ہیں
اِس جہالت کے دور نے طارق
جانے کتنے خدا بنانے ہیں