آواز دو جہاں ہو
Poet: Hasrat Jaipuri By: Bakhtiar Nasir, Lahoreبجلی کی بادلوں سے کچھ بات ہو چکی ہے
بھیگا ہوا ہے موسم برسات ہو چکی ہے
تارے کھلے ہوئے ہیں اور رات ہو چکی ہے
ایسے میں تم کہاں ہو آواز دو جہاں ہو
چمپا کی کیاریوں میں پنچھی چہک رہے ہیں
پھولوں کے ساغروں سے پی کر لہک رہے ہیں
کلیاں چٹک رہی ہیں غنچے مہک رہے ہیں
ایے میں تم کہاں ہو آواز دو جہاں ہو
پھولوں کی انجمن میں تتلی ہے رقص فرما
بوندوں کے ساز ہی پر کچھ گا رہی ہے برکھا
اور ‘پی کہاں‘ کی دھن میں مدہوش ہے پپیہیا
ایسے میں تم کہاں ہو آواز دو جہاں ہو
میں نے چکور بن کر ہر انجمن میں ڈھونڈا
میں نے غبار بن کر ایک ایک بن میں ڈھونڈا
اپنے وطن سے باہر اپنے وطن میں ڈھونڈا
آخر کو تم کہاں ہو آواز دو جہاں ہو
More Love / Romantic Poetry






