آو ! پھر سے تجدیدِ وفا کی بات کریں
سابقہ توڑے، عہدِ پیما کی بات کریں
کچھ بڑھائیں تھی تلخیاں، ہم نے بھی
چلو پھر نئی، ابتداء کی بات کریں
جرم سارا تھا، ہمارا، ہم نے مان لیا
پھر محبت میں، کسی نبھا کی بات کریں
حسرتیں تمام تر ہوئیں، پچھلے برس
کسی بہانے پھر، ملاقات کی بات کریں
کس نے دیکھا ہے، کیسا ہو گا دورِ انساں؟
آج ممکن ہے، تو، کسی نفع کی بات کریں
میں نہیں کہتا ساتھ چلو، چھوڑو جانے دو
ایک بھیڑ میں کسی، ویراں کی بات کریں
جا جا خوش رہو، مگر! کیسے رہو گے ہم بن؟
کسی اپنے سے، مجھ بیگانے کی بات کریں
آپ خوش رہیں، ہمارا کیا! ہم تو دیوانے
کسی ناداں سے، میرے افسانے کی بات کریں
آو پھر سے، تجدیدِ وفا کی بات کریں
سابقہ توڑے، عہدِ پیما کی بات کریں