ہم کہ انداز بھی اظہار کے رکھ دیتے ہیں
یعنی شعروں میں ہنر پیار کے رکھ دیتے ہیں
جب بھی بنتے ہو بہاروں میں چمن کی زینت
موسمِ غنچہ و گل وار کے رکھ دیتے ہیں
جب بھی دامن سے الھجتا ہے جنوں کا پندار
حوصلے توڑ کے ہم خار کے رکھ دیتے ہیں
آہ کس دل سے ترے پیار کے افسانے سنوں
تذکرے تیرے مجھے مار کے رکھ دیتے ہیں
عمر بھر کون نبھاتا ہے محبت کا الم
‘‘لوگ یہ بوجھ بھی تھک ہار کے رکھ دیتے ہیں‘‘
اذن ملتا ہے اگر آخری خواہش کا کبھی
ہم تقاضے ترے دیدار کے رکھ دیتے ہیں
جب بھی گنتے ہیں گریباں کے سبھی تار نثار
طاق پر وعدے ترے پیار کے رکھ دیتے ہیں