اس کا کوئی نہیں ملال اپنا
اجنبی کا رہا خیال اپنا
جیسے جیسے اسے ملا رتبہ
ویسے ویسے رہا زوال اپنا
چاند تاروں میں روشنی ہے مگر
تیری ملتی نہیں مثال اپنا
پھر اکیلے ہیں ہم زمانے میں
پھر سے آ کر تو دیکھ بھال اپنا
اُس کو دل میں مقیم ہم نے کیا
اُس کی یادوں نے مالا مال اپنا
تیرے قدموں میں جان رکھ دی ہے
ہر اذیت سے اب نکال اپنا
میری آنکھوں کی وشمہ لے کے سحر
شام بخشی ہے خوش جمال اپنا