اِک مہتاب جبیں کے جیسی نے
مجھے لوٹ لیا دو آنکھوں سے
نقاب میں لب کومل چھپا کے
دل لے لیا دو آنکھوں سے
میں سکندرِ میدان مگر اُس نے
مجھے ہرا دیا دو آنکھوں سے
اُس حسین طبیب کا کیا کہنا
میرا زخم سیا دو آنکھوں سے
نہالؔ جامِ عشق میٹھا میٹھا سا
آنکھوں نے پیا دو آنکھوں سے